حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کیوبا کی سفارت کاری کے سربراہ نے کیریبین جزیرے کے اس ملک کے خلاف امریکہ کی معاندانہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ انسانی حقوق کی واضح، وسیع اور منظم خلاف ورزی ہے ۔
براک اوباما کے دورِ صدارت میں (2009-2017)، امریکی صدر جو بائیڈن نے اس کیریبین ملک کے ساتھ قریبی تعلقات کے لیے اپنی پالیسی کی حمایت کی تھی، لیکن جو بائیڈن کے دورِ صدارت میں ہم امریکی حکومت میں دیکھتے ہیں کہ اپنے پیشرو ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی طرح ہی دباؤ کا تسلسل ابھی بھی جاری ہے۔
کیوبا کے نائب وزیر خارجہ کارلوس فرنانڈیز ڈی کاسیو نے بھی مزید کہا: "امریکہ، اپنے ہی شہریوں اور دوسرے ممالک کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تاریخ رکھتا ہے جس پر اسے شرمندہ ہونا چاہیے اور دوسروں پر الزامات لگانے سے باز رہنا چاہیے۔"
کیوبا کے ان دونوں سفارت کاروں کے بیانات کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کے کیوبا کے عوام کی حمایت کے پیغام کے بعد کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس نے کیوبا کے عوام اور ان کے انسانی حقوق کے دفاع کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
آج بروز ہفتہ (10 دسمبر) انسانی حقوق کا عالمی دن ہے، اور امریکی حکومت، دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر اپنے ہی اقدامات سے آنکھیں چراتے ہوئے، اپنی مداخلت کی پالیسی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے اس انسانی اصول کو استعمال کر رہی ہے اور کیوبا سمیت دوسرے مظلوم ممالک کو بدنام کررہا ہے۔
کیوبا کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں ہوانا کے خلاف امریکی حکومت کے "بے ایمانہ" الزامات اور کیوبا کو مذہبی آزادی کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی بھی مذمت کی۔
امریکہ کی طرف سے کیوبا کے خلاف 60 سال سے زائد عرصے سے عائد اقتصادی، تجارتی اور مالی پابندیاں بنی نوع انسان کی تاریخ کی سب سے طویل پابندیاں ہیں۔